بنگلورو۔31؍مئی(ایس او نیوز /عبدالحلیم منصور) ریاست کے سرکاری ملازمین کی طرف سے 2؍ جون کو وہ اپنی مانگوں پر زور دینے کیلئے یک روزہ ہڑتال کی جارہی ہے تو اس کے فوراًبعد 4جون کو ریاست بھر کے پولیس جوانوں کی طرف سے اپنی مختلف مانگوں پرزور دینے کیلئے اجتماعی چھٹی لے کر احتجاج کیاجائے گا۔ان دونوں احتجاجات کے وجہ سے ریاستی حکومت کیلئے پیچیدہ صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔سرکاری ملازمین کی ہڑتال کے قطع نظر حکومت اس کوشش میں ہے کہ کسی نہ کسی طرح 4جون کو پولیس والوں کے احتجاج کو ٹالا جاسکے۔چونکہ ان کے احتجاج کی صورت میں اگر نظم وضبط کا کوئی مسئلہ پیدا ہوگیا تو اسے قابومیں کرنا کافی مشکل ہوسکتاہے۔وزیراعلیٰ سدرامیا کی طرف سے پولیس والوں کی اس ہڑتال کے سلسلے میں آج اعلیٰ پولیس عہدیداروں کے ساتھ ایک اہم میٹنگ کااہتمام کیاگیا، جس میں پولیس جوانوں کی مانگوں کا بغور جائزہ لیا گیا۔ پولیس جوانوں کو شکایت ہے کہ اعلیٰ پولیس عہدیداروں کی طرف سے انہیں مسلسل ہراساں کیاجاتا ہے ، انہیں چھٹیاں ضرورت کے وقت نہیں ملتیں اور سوائے تنخواہ کے انہیں کسی طرح کی سہولت حکومت کی طرف سے نہیں دی گئی ہے۔ ریاستی حکومت نے ان کی مانگوں کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے ضلعی سطح پر تمام مانگوں کا جائزہ لینے کیلئے تین تین سینئر افسران کو متعین کیا گیا ہے۔ ہڑتال کے تین چار دن پہلے سے ہی بیشتر پولیس جوانوں کی طرف سے چھٹی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ جسے دیکھتے ہوئے حکومت کو یہ خدشات ہیں کہ پولیس جوانوں نے اگر اجتماعی چھٹی کرلی تو ریاست میں کہیں بھی اگر کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آیاتو اس سے نمٹنے میں کافی پریشانی لاحق ہوسکتی ہے۔